(The Power of Being Imperfect)
انسان ہمیشہ سے "کامل” بننے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔
ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ غلطی کمزوری ہے،
ناکامی شرمندگی ہے،
اور ادھورا پن ایک عیب۔
مگر شاید اصل خوبصورتی اسی ادھورے پن میں چھپی ہے —
جہاں انسان اپنے زخموں کے ساتھ جینا سیکھتا ہے،
اور اپنی خامیوں سے روشنی پیدا کرتا ہے۔
دنیا کا فلسفۂ کمال
آج کا زمانہ ہمیں بتاتا ہے کہ کامیاب وہ ہے
جو ہمیشہ مسکراتا ہو، ہمیشہ جیتتا ہو،
جس کی زندگی میں کوئی دراڑ، کوئی دھبہ نہ ہو۔
سوشل میڈیا نے ہمیں "پرفیکٹ” بننے کی لت لگا دی ہے۔
ہم چہروں پر فلٹر لگاتے ہیں،
دلوں پر نہیں۔
مگر اگر فطرت کو دیکھو —
پہاڑوں کی بے ترتیبی، سمندروں کا شور،
بادلوں کا بکھراؤ،
یہ سب "ادھورے” ہیں،
پھر بھی اپنی ادھوراپن میں کامل حسن رکھتے ہیں۔
نفسیاتی زاویہ
ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ "کمال پسندی” دراصل خوف کی ایک شکل ہے۔
“Perfectionism is not about excellence; it’s about fear.” — Brené Brown
انسان جب ہر وقت "بے عیب” بننے کی کوشش کرتا ہے،
تو وہ اپنی انسانیت سے دور ہو جاتا ہے۔
کمال پسندی ہمیں خود پر بھروسہ کرنے سے روکتی ہے،
ہمیں تنقید، شرمندگی اور اضطراب میں مبتلا رکھتی ہے۔
“The need to be perfect is a kind of emotional slavery.” — Albert Ellis
یہ ایک ایسی زنجیر ہے جس میں انسان خود کو قید کر لیتا ہے،
اور زندگی کی اصل لذت کھو دیتا ہے۔
کمزوری نہیں، روشنی ہے
جاپانی فن کنتسُوگی (Kintsugi) ہمیں سکھاتا ہے
کہ ٹوٹے ہوئے برتن کو پھینکا نہیں جاتا،
بلکہ سونے سے جوڑ کر مزید خوبصورت بنایا جاتا ہے۔
وہ دراڑیں چھپائی نہیں جاتیں — نمایاں کی جاتی ہیں۔
کیونکہ جو چیز ٹوٹ کر جُڑتی ہے،
وہ پہلے سے زیادہ قیمتی بن جاتی ہے۔
انسان بھی ایسا ہی ہے —
جو درد سے گزرتا ہے،
وہ اندر سے چمکنے لگتا ہے۔
زخموں کے اندر سے نکلنے والی روشنی
اسے دوسرے انسانوں کے لیے امید بنا دیتی ہے۔
کمال پسندی: خوبی یا کمزوری؟
کمال پسندی بظاہر ایک مثبت عادت لگتی ہے —
لیکن جب یہ جنون بن جائے،
تو انسان کو تھکا دیتی ہے۔
ایسے لوگ ہمیشہ خود سے ناخوش رہتے ہیں۔
ان کے لیے “اچھا” کبھی کافی نہیں ہوتا۔
یہی مسلسل دباؤ آخرکار
انسان کی ذہنی سکون اور تخلیقی صلاحیت کو ختم کر دیتا ہے۔
“Perfection is the enemy of growth.” — Carl Rogers
ادھوراپن میں مکمل ہونے کا راز
ادھورا ہونا کمزوری نہیں —
یہ بڑھنے، سیکھنے اور جینے کا عمل ہے۔
جو شخص اپنی خامیوں کو قبول کر لیتا ہے،
وہ آزاد ہو جاتا ہے۔
کیونکہ جب تم خود کو قبول کر لیتے ہو،
تو دنیا کی رائے تمہیں ہلا نہیں سکتی۔
ادھوراپن ہمیں انسان بناتا ہے،
اور انسانیت ہی زندگی کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے۔
خلاصہ
کمال کا پیچھا چھوڑ دو۔
ادھورے ہونے کا لطف لو۔
کیونکہ جو خود کو سمجھ لیتا ہے،
وہ دنیا کو بدلنے کی طاقت رکھتا ہے۔
“You are not broken — you are becoming art.