ماضی کی قید اور "تھا” کی زنجروں سے نجات
"جب آپ کی باتوں میں بار بار ‘تھا’ آنے لگے تو سمجھو کہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہے۔”
اس جملے کی نفسیاتی تشریح (Psychological Perspective):
1. ماضی پر جینا (Living in the Past):
- جو لوگ بار بار "میں نے یہ کیا تھا، میں ایسا تھا” جیسے جملے بولتے ہیں، دراصل وہ ماضی کی یادوں میں اٹکے ہوتے ہیں۔
- یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ وہ حال (present) میں کچھ خاص کرنے سے قاصر ہیں یا ان کے اندر موجودہ لمحے سے جڑنے کی طاقت نہیں رہی۔
سائیکالوجی کے مطابق:
مسلسل ماضی میں جینا ایک قسم کا cognitive stagnation (ذہنی جمود) ہو سکتا ہے، جہاں فرد اپنی پرانی کامیابیوں یا تکلیفوں سے باہر نہیں آ پاتا۔2. Self-Identity Crisis (شناخت کا بحران)
- جب انسان کہتا ہے "میں پہلے ایسا کرتا تھا” یا "میں بہت کامیاب تھا”، تو یہ بعض اوقات اپنے موجودہ کمزور وجود کو چھپانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔
- یہ ایک defense mechanism ہے — یعنی انسان اپنی ماضی کی تصویر کو بطور ڈھال استعمال کرتا ہے تاکہ موجودہ ناکامی یا بے عملی کی تکلیف سے بچ سکے۔
3. Depression یا Hopelessness کی علامت:
- بار بار ماضی کی باتیں کرنا اور حال و مستقبل کی بات نہ کرنا بعض اوقات depression، regret یا hopelessness کی علامت ہوتی ہے۔
- جیسے: "میری زندگی میں سب کچھ تھا…”
"میں کامیاب تھا، خوش تھا، اب کچھ نہیں رہا۔”
🌱 حل کیا ہے؟
اگر آپ خود یا کوئی دوسرا شخص بار بار "تھا” میں بات کر رہا ہے تو:
- یہ ایک موقع ہے کہ اسے حال میں جینے کی ترغیب دی جائے۔
- Goals بنائے جائیں، خواہ وہ چھوٹے ہوں۔
- تھیرپی، جرنلنگ، یا mindfulness جیسے طریقے مدد دے سکتے ہیں۔
"جو مسلسل کہتا ہے ‘میں تھا’ — وہ حقیقت میں اپنے اندر کے ‘میں ہوں’ کو بھول چکا ہوتا ہے۔”