عزتِ نفس — انسان کی اصل دولت

عزتِ نفس — انسان کی اصل دولت

تمہید:

انسان کی شخصیت کا حسن اس کے علم، عادات یا شکل و صورت سے نہیں بلکہ اس کے اندرونی وقار، خود اعتمادی اور عزتِ نفس سے ظاہر ہوتا ہے۔ عزتِ نفس وہ بنیاد ہے جس پر انسانی وقار، تعلقات، اور کامیابیوں کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔

عزتِ نفس کیا ہے؟

تعریف:
عزتِ نفس ایک ایسا اندرونی احساس ہے جو انسان کو اپنی ذات کے بارے میں مثبت اور باوقار محسوس کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ یہ احساس انسان کو یہ یقین دلاتا ہے کہ وہ دنیا میں ایک قیمتی، باعزت اور معنی خیز وجود رکھتا ہے۔

Nathaniel Branden
"Self-respect is the cornerstone of all virtue. Without it, we cannot expect consistency in any positive behavior.”

ترجمہ:
عزتِ نفس تمام اخلاقی خوبیوں کی بنیاد ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو کسی بھی مثبت رویے میں مستقل مزاجی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

عزتِ نفس کا کام کیا ہے؟

وضاحت:

  • یہ انسان کو باعزت زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی ہے
  • اپنی حدود اور اصولوں پر قائم رہنے کا حوصلہ دیتی ہے
  • یہ بتاتی ہے کہ کب "نہیں” کہنا ہے اور کب خاموش رہنا ہے
  • دوسروں کی منظوری کے بغیر جینے کا ہنر سکھاتی ہے

Carl Rogers
"The curious paradox is that when I accept myself just as I am, then I can change.”

ترجمہ:
"یہ ایک حیران کن سچائی ہے کہ جب میں خود کو جیسے ہوں ویسے قبول کر لیتا ہوں، تب ہی میں خود کو بدل سکتا ہوں۔”

عزتِ نفس کی اہمیت

وضاحت:

  • یہ انسان کو خود اعتمادی دیتی ہے، جس سے وہ فیصلہ کرنے، بات کرنے اور دنیا میں جینے کے قابل ہوتا ہے
  • اس کے بغیر انسان دوسروں کی رائے اور تنقید کا غلام بن جاتا ہے
  • عزتِ نفس ایک "اندرونی طاقت” ہے، جو انسان کو معاشرتی دباؤ اور زہریلے تعلقات سے نکالنے کا حوصلہ دیتی ہے

Brené Brown
"When we deny our stories, they define us. When we own our stories, we get to write the ending.”

ترجمہ:
ج"جب ہم اپنی زندگی کی کہانیوں کا انکار کرتے ہیں تو وہی کہانیاں ہمیں قابو میں کر لیتی ہیں۔ لیکن جب ہم ان کہانیوں کو اپنا لیتے ہیں، تو ہم خود یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں کہ ان کا انجام کیا ہوگا۔”

یہ ترجمہ انسانی تجربے، اختیار، اور قبولیت پر زور دیتا ہے — یعنی ہمیں اپنی کمزوریوں، ماضی کی غلطیوں، یا دکھوں سے شرمانے یا انکار کرنے کے بجائے انہیں تسلیم کر کے، اپنی زندگی کا نیا اور بہتر باب لکھنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے۔ب ہم اپنی کہانیوں سے انکار کرتے ہیں تو وہ ہمیں قابو میں رکھتی ہیں، اور جب ہم انہیں قبول کرتے ہیں، تب ہم ان کا اختتام خود لکھتے ہیں۔

عزتِ نفس کا مجروح ہونا

وضاحت:

  • یہ وہ حالت ہوتی ہے جب انسان اپنی اہمیت، اپنی قدر اور اپنی آزادی کو کھو دیتا ہے
  • مسلسل تنقید، توہین آمیز رویہ، یا اپنی ذات کو نظرانداز کرنا اس کو مجروح کر دیتا ہے
  • جب کوئی فرد دوسروں کو خوش کرنے کے لیے اپنی شناخت، اصول، یا احساسات کو قربان کرتا ہے، تو اس کی عزتِ نفس زخمی ہو جاتی ہے

Sigmund Freud
"The moment one becomes a slave to others’ opinions, one’s identity starts to erode.”

ترجمہ:
جس لمحے انسان دوسروں کی رائے کا غلام بن جاتا ہے، اسی لمحے اس کی اپنی شناخت مٹنے لگتی ہے۔

عزتِ نفس کی بحالی کیسے ہو؟

وضاحت:

  • اپنی خوبیوں کو تسلیم کریں اور خامیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کریں
  • ان لوگوں سے دور رہیں جو آپ کو نیچا دکھاتے ہیں
  • "نہیں” کہنا سیکھیں، اپنی حد مقرر کریں
  • اپنے اندرونی مکالمے کو مثبت بنائیں
  • روحانیت اور دعا سے اندرونی سکون حاصل کریں

Louise Hay
"You have been criticizing yourself for years and it hasn’t worked. Try approving of yourself and see what happens.”

ترجمہ:
تم نے برسوں خود کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کچھ حاصل نہ کیا۔ اب ایک بار خود کو قبول کر کے دیکھو، شاید معجزہ ہو جائے۔

عزتِ نفس اور دین اسلام

وضاحت:
اسلام انسان کی عظمت اور وقار کو تسلیم کرتا ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے:

"وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ”
(اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی) — سورہ الإسراء، آیت 70

یہ آیت اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ انسان کی فطری عزت و مقام خدا کی عطا کردہ ہے۔
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

✦ حدیث:

"لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ”

قِيلَ: وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ؟ قَالَ: يَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُ

(سنن ترمذی: 2254)

ترجمہ:
"مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ خود کو ذلیل کرے۔”
صحابہؓ نے پوچھا: وہ خود کو کیسے ذلیل کرتا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا: "وہ ایسی آزمائش کو گلے لگا لیتا ہے جس کو وہ برداشت نہیں کر سکتا۔”

اختتامیہ:

عزتِ نفس کسی انسان کے لباس، دولت یا الفاظ میں نہیں ہوتی، بلکہ یہ اس کے باطن کی روشنی ہوتی ہے۔
جب انسان اپنی ذات کی قدر کرتا ہے، تو دنیا بھی اسے وہی مقام دیتی ہے۔ لہٰذا اپنی عزتِ نفس کو کبھی مجروح نہ ہونے دیں — کیونکہ جب آپ خود اپنی عزت کرتے ہیں، تب ہی دنیا آپ کو عزت دیتی ہے۔


Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے