ایک عظیم لیڈر کو اپنے خواب پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہمت، اپنی پوزیشن سے نہیں بلکہ اپنے جذبے سے ملتی ہے۔”
جان سی میکسویل
یہ قول نہ صرف قیادت کے جوہر کو بیان کرتا ہے بلکہ ہمیں قیادت کے حقیقی اصولوں کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ دنیا میں کئی لوگ اونچے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں، مگر وہ دلوں پر حکمرانی نہیں کر پاتے۔ اس کے برعکس، کچھ افراد جن کے پاس نہ کوئی حکومتی حیثیت ہوتی ہے، نہ کوئی رسمی طاقت، مگر ان کے اندر ایک ایسا جذبہ ہوتا ہے جو تاریخ کا رخ بدل دیتا ہے۔
جذبہ ہی اصل قیادت ہے
قیادت کا تعلق کرسی، طاقت یا اختیار سے نہیں ہوتا۔ قیادت اندر کے اس احساس، مقصد، اور قربانی کے جذبے سے پھوٹتی ہے جو انسان کو دوسروں کی بھلائی کے لیے خود کو کھپانے پر آمادہ کرتا ہے۔ سچے رہنما وہ ہوتے ہیں جو نفع و نقصان کی پرواہ کیے بغیر اپنے نظریے پر ڈٹ جاتے ہیں۔
سیرتِ نبوی ﷺ کی روشنی میں
رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ اس قول کی روشن مثال ہے۔ مکہ میں کوئی حکومت نہ تھی، کوئی لشکر نہیں، نہ خزانہ۔ مگر دل میں اللہ کا پیغام اور انسانیت کی خیرخواہی کا جذبہ ایسا تھا کہ آپ ﷺ نے ایک عظیم انقلاب برپا کیا۔
طائف میں لہو لہان ہونے کے باوجود جب اللہ کے حضور دعا کی، تو یہ الفاظ تھے:
"اے اللہ! اگر تو مجھ سے ناراض نہیں تو مجھے کسی اور تکلیف کی پرواہ نہیں۔”
یہ وہ مقام تھا جہاں جذبے نے پوزیشن سے بالاتر ہو کر قیادت کا حق ادا کیا۔
خلفائے راشدین کے واقعات
حضرت عمر بن الخطابؓ نے قحط کے زمانے میں گوشت اور گھی چھوڑ دیا تاکہ عوام جیسی حالت میں رہیں۔ انہوں نے فرمایا: "عمر کیسے ان لوگوں پر حکومت کرے جو بھوکے ہوں اور وہ خود پیٹ بھر کھائے؟”
اسی طرح حضرت ابوذر غفاریؓ کے پاس کوئی حکومتی عہدہ نہ تھا، مگر بیت المال کی حفاظت کے لیے خلیفہ وقت کے سامنے کلمۂ حق کہنے سے نہ ڈرے۔ ان کی قیادت کا سرچشمہ منصب نہیں بلکہ ایمان اور جذبہ تھا۔
دیگر مثالیں:
نیلسن منڈیلا نے 27 سال جیل میں گزارے، مگر رہائی کے بعد بدلہ لینے کے بجائے معاف کر دیا۔ ان کے پاس جذبہ تھا — مفاہمت کا، انسانیت کا، اور برابری کا۔ ان کے قول "Let us build a rainbow nation” نے دنیا کو حیران کر دیا۔
مہاتما گاندھی نہ تو وزیر اعظم تھے، نہ کسی فوج کے سپہ سالار، مگر عدم تشدد اور سچائی کے جذبے سے انہوں نے برطانیہ جیسی سلطنت کو ہلا کر رکھ دیا۔
نتیجہ
قیادت وہی کامیاب اور پائیدار ہوتی ہے جو منصب کی طاقت پر نہیں بلکہ دل کے جذبے سے ابھرتی ہے۔ اگر قیادت صرف پوزیشن سے حاصل ہوتی تو دنیا میں سینکڑوں بادشاہ اور صدور عوام کی محبت جیت چکے ہوتے۔ اصل قیادت وہ ہے جو اندھیرے میں چراغ جلائے، نہ کہ جو روشنی میں صرف سایہ بن جائے۔
لہٰذا، اگر ہم بھی اپنے اندر قائدانہ صلاحیت پیدا کرنا چاہتے ہیں تو کرسی یا عہدے کا انتظار نہ کریں؛ ایک سچا مقصد، خالص نیت اور پختہ جذبہ پیدا کریں — یہی وہ طاقت ہے جو خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتی ہے۔