لیڈر شپ: طاقت نہیں، احساس کا نام ہے

لیڈر شپ: طاقت نہیں، احساس کا نام ہے

کمرہ بھرا ہو مگر خاموش ہو —
اور ایک ایسا شخص موجود ہو جو نہ چیختا ہے، نہ حکم چلاتا ہے —
بس ایک نگاہ اور ایک جملے سے سب کو یہ احساس دلا دیتا ہے:
"تم اہم ہو۔ تم محفوظ ہو۔ تم اکیلے نہیں ہو۔”

یہی اصل قیادت ہے ۔

Dr. Carl Rogers (بہترین سائیکالوجسٹ اور Humanistic Psychology کے بانی) فرماتے ہیں:
"The curious paradox is that when I accept myself just as I am, then I can change.”
ترجمہ: "دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ میں اسی وقت خود کو تبدیل کر سکتاہوں جب میں خود کو ویسے ہی قبول کرلوں جیسا میں ہوں ۔

یہی اصول قیادت پر بھی لاگو ہوتا ہے: جب وہ اپنی ٹیم کو ان کی خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول کرلے تو وہی لمحہ ان کے اندر تبدیلی کی بنیاد رکھتا ہے۔

حقیقی راہنما کون؟
  • جو ہدایات تو دے، مگر کسی کو یہ محسوس نہ ہونے دے کہ وہ کمتر ہے۔
  • جو اچھے نتائج دے، مگر کسی کوخوف کے سائے میں نہ رکھے۔
  • جو اپنی رائے تو دے، مگر اپنے ماتحت لوگوں کی عزت کو ملحوط خاطر رکھے۔
  • جو اپنے لوگوں کے اندراعتماد پیدا کرے، اور ایسی ٹیم بنائے جو وفادار رہے۔

Brené Brown (سائیکالوجسٹ اور قیادت پر تحقیق کرنے والی مصنفہ) کہتی ہیں:
"Clear is kind. Unclear is unkind.”
یعنی: "وضاحت مہربانی ہے، جب کہ ابہام بے مروتی کہلاتی ہے۔”

آج کے دفتری ماحول میں، مہربانی آپ کی اصل طاقت ہے۔

کیونکہ یہ:

  • وفاداری پیدا کرتی ہے
  • کارکان کو قائم و ثابت قدم رکھتی ہے
  • حقیقی کارکردگی کو جنم دیتی ہے
  • کامیاب قیادت کا راز صرف حکمت عملی میں نہیں، بلکہ اس جذبے میں ہے جس کے تحت ایک راہنما اپنے لوگوں کو دیکھتا اور سنبھالتا ہے۔

Daniel Goleman (جذباتی ذہانت Emotional Intelligence کے ماہر) لکھتے ہیں:
"Great leaders move us. They ignite our passion and inspire the best in us.”
یعنی: "عظیم راہنما ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں، ہمارے جذبوں کو جگائے رکھتے ہیں اور ہمیں بہترین بننے کی ترغیب دیتے ہیں۔”

لوگ بہترین کام تب کرتے ہیں جب وہ محسوس کرتے ہیں:

✔ کہ وہ قابلِ قدر جانے جاتے ہیں
انہیں سنا جاتا ہے اور توجہ دی جاتی ہے
اپنوں کی مانند برتاؤ کیا جاتا ہے

Abraham Maslow (Hierarchy of Needs کے خالق) کے مطابق:
"A person needs to feel that he or she belongs, is accepted and loved before real growth happens.”
یعنی: "کسی بھی شخص میں اصل نشوونما تب ہی آتی ہے جب وہ محسوس کرے کہ وہ قابلِ قبول ہے، اور اس سے محبت کی جا رہی ہے۔”

مہربانی کمزوری نہیں — قیادت کی معراج ہے۔

لہٰذا اگلی بار جب آپ سختی پر مائل ہوں،
تو ایک لمحے کو توقف کریں…
اور خود سے پوچھیں:

"کیا میں رہنما بن رہا ہوں؟ یا صرف حکم چلانے والا ہوں ؟”

جو رہنما دوسروں کے دلوں میں جگہ بنا لے،
وہ ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے —
نہ صرف کارکردگی کی وجہ سے،
بلکہ احساس کی وجہ سے۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے