مشکل وقت میں عظیم راہنما کیا اقدامات کرتے ہیں ؟

مشکل وقت میں عظیم راہنما کیا اقدامات کرتے ہیں ؟

عظیم لیڈر وہ نہیں جو صرف بولتے ہوں، بلکہ وہ ہوتے ہیں جو عمل سے راہ دکھاتے ہیں، امید دلاتے ہیں، اور قوم کی نبض کو پہچانتے ہیں۔

تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ قومیں ہمیشہ ترقی یا تباہی کی دہلیز پر اُس وقت پہنچتی ہیں جب وہ مشکل وقت سے گزر رہی ہوتی ہیں۔ ایسے لمحات میں لیڈر کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے۔ عظیم لیڈر صرف حکم دینے والے نہیں ہوتے، بلکہ وہ راستہ دکھانے والے، عملی نمونہ پیش کرنے والے، اور امید دلانے والے ہوتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ عظیم رہنما مشکل وقت میں کیا کرتے ہیں:

مشکل وقت میں عظیم لیڈر درج ذیل اقدامات کرتے ہیں جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں:

⭐ 1. حوصلہ دیتے ہیں، خوف نہیں پھیلاتے

عظیم لیڈر اپنی قوم یا ٹیم کو حوصلہ دیتے ہیں، انہیں مایوسی سے نکالتے ہیں، اور امید دلاتے ہیں۔ وہ خوف کو کم کرتے ہیں، نہ کہ بڑھاتے ہیں۔

مثال: قائداعظم محمد علی جناح نے قیامِ پاکستان کے وقت لاکھوں مہاجرین کے دکھ درد میں حوصلہ دیا، نہ کہ مایوسی پھیلائی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام:
جب فرعون پیچھے لگا اور سامنے دریا، بنی اسرائیل میں خوف چھا گیا۔
موسیٰؑ نے کہا:

"کَلَّا ۤ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَهْدِیْنِ”
(الشعراء: 62)
"ہرگز نہیں! میرا رب میرے ساتھ ہے، وہ مجھے راستہ دکھائے گا۔”

رسول اللہ ﷺ – غارِ ثور کا واقعہ:
حضرت ابوبکرؓ گھبرا گئے کہ کفار غار کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں، تو رسول ﷺ نے فرمایا:

"لا تحزن إن الله معنا”
(متفق علیہ)
"غم نہ کرو، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔”

ونسٹن چرچل (WWII):
جرمنی نے لندن پر بمباری شروع کی، تو چرچل نے قوم سے خطاب میں کہا:

"We shall never surrender!”


⭐ 2. واضح وژن دیتے ہیں

وہ موجودہ مشکلات کے باوجود مستقبل کا ایک روشن نقشہ پیش کرتے ہیں، تاکہ لوگ جان سکیں کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔

مثال: نیلسن منڈیلا نے قید سے رہائی کے بعد اپنی قوم کو مستقبل کی ہم آہنگی اور مساوات کا وژن دیا۔

  1. نبی کریم ﷺ – ہجرت کا منصوبہ:
    مکہ میں شدید مخالفت کے باوجود آپ ﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت کا وژن دیا، جہاں اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔
  2. قائداعظم محمد علی جناح:
    تقسیمِ ہند کے پُرآشوب دور میں انہوں نے کہا: "We are going to have a state where we can live according to our religion and culture.”
  3. نیلسن منڈیلا:
    27 سال قید کے بعد بھی انہوں نے بدلہ نہیں لیا، بلکہ وژن دیا: "Let us build a rainbow nation, where blacks and whites can live together.”
  4. آؤ ہم ایک رنگ برنگی قوم کی بنیاد رکھیں جہاں ہر رن و نسل کے لوگ اکٹھے زندگی گزار سکیں۔

⭐ 3. خود سب سے آگے ہوتے ہیں

عظیم لیڈر خود میدان میں نکلتے ہیں، صرف احکام نہیں دیتے بلکہ عملی مثال بنتے ہیں۔

مثال: حضرت عمرؓ کا قحط کے زمانے میں خود بھوکا رہنا اور عام لوگوں کی خدمت کرنا۔

  1. حضرت عمر بن الخطابؓ – قحط کا زمانہ:
    خود گوشت اور گھی چھوڑ دیا، صرف زیتون پر گزارا کرتے تھے اور فرماتے: "عمر کیسے لوگوں پر حکومت کرے جو بھوکے ہوں اور خود پیٹ بھر کھائے؟”
  2. رسول اللہ ﷺ – خندق کھودنے میں شرکت:
    غزوۂ خندق میں آپ ﷺ خود کدال سے خندق کھودتے رہے۔ صحابہ فرماتے تھے: "اگر ہم تھکتے تو حضور ﷺ کو دیکھ کر دوبارہ ہمت آ جاتی تھی۔”
  3. جان ایف کینیڈی:
    کیوبا بحران کے دوران مسلسل امریکی عوام سے رابطے میں رہے اور خود ہر فیصلہ کی نگرانی کی۔

⭐ 4. فیصلہ کن مگر حکیمانہ فیصلے کرتے ہیں

وہ جلد بازی یا جذبات میں آ کر نہیں بلکہ عقل و فہم سے فیصلے کرتے ہیں جو سب کے مفاد میں ہوں۔

مثال: ونسٹن چرچل نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کو قیادت کے ذریعے اتحاد اور استقامت میں قائم رکھا۔

صلح حدیبیہ:
صحابہ کو وقتی طور پر یہ صلح کمزوری لگی، مگر رسول اللہ ﷺ نے دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اسے قبول کیا، اور بعد میں یہ ہی اسلام کی فتح کا ذریعہ بنی۔

حضرت علیؓ – جنگ صفین:
باوجود فتنہ کے، آپؓ نے صلح کو ترجیح دی تاکہ امت میں خونریزی نہ ہو۔

ابراہم لنکن – غلامی کا خاتمہ:
سول وار کے دوران بھی انہوں نے غلامی کے خاتمے کا اعلان کیا، جو امریکہ میں نئی تاریخ کا آغاز تھا۔


⭐ 5. لوگوں کی بات سنتے ہیں

مشکل وقت میں عظیم لیڈر صرف بولتے نہیں بلکہ اپنی قوم، ٹیم یا ساتھیوں کی بات سنتے بھی ہیں اور ان کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔

شوریٰ کا قیام (قرآن):

"وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ”
(آل عمران: 159)
"ان سے مشورہ کرو۔”

حضرت ابوبکرؓ – فتنہ ارتداد پر رائے لینا:
جب آپ نے مرتد قبائل سے لڑنے کا فیصلہ کیا تو صحابہؓ سے رائے لی، پھر دلیل سے قائل کیا۔

قائداعظم – مسلم لیگ اجلاس:
ہر اہم فیصلے سے پہلے مشاورت کی روایت ڈالی، جیسا کہ قراردادِ لاہور۔


⭐ 6. اخلاقی معیار بلند رکھتے ہیں

وہ مشکل میں بھی اپنے اصول نہیں چھوڑتے، جھوٹ یا بے انصافی کا سہارا نہیں لیتے۔

رسول اللہ ﷺ – فتح مکہ:
دشمنوں کو عام معافی دی، فرمایا: "جاؤ، تم سب آزاد ہو۔”

حضرت یوسف علیہ السلام:
بھائیوں کی زیادتی کے باوجود انہیں معاف کر دیا: "لَا تَثْرِیبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ”
(یوسف: 92)
"آج تم پر کوئی الزام نہیں۔”

نیلسن منڈیلا:
جنہوں نے اُنہی گوروں کو حکومت میں شریک کیا جنہوں نے انہیں جیل میں رکھا تھا۔


⭐ 7. ترجیحات واضح رکھتے ہیں

وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ اس وقت سب سے اہم کام کیا ہے — اور ساری توانائی اس پر لگاتے ہیں۔

رسول اللہ ﷺ – مدینہ میں مواخات:
سب سے پہلے مہاجرین و انصار کے دل جوڑے، معیشت اور عدل کا نظام قائم کیا۔

حضرت عمرؓ – بیت المال اور انصاف:
لوگوں کی بنیادی ضروریات کو اولین ترجیح دی، راتوں کو گشت کرتے تاکہ کسی کو تکلیف نہ ہو۔

چرچل – جنگی وسائل پر توجہ:
جنگ کے دوران ہر غیر ضروری خرچ بند کر دیا تاکہ وسائل صرف دفاع پر لگیں۔


"ایک راہنمااور قائد کا پہلا فرض یہ ہے کہ خود اپنی توانائی کو سنبھالے، پھر دوسروں کی توانائی کو ایسا رخ دے کہ سب مل کر مقصد کی سمت دلجمعی سے چلتے رہیں۔”

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

    جواب دیں

    آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے